انکولہ 14/ اگست (ایس او نیوز) تقریباً ایک مہینے قبل انکولہ کے شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد گم شدہ لاری کا جیک گنگاولی ندی سے بازیافت ہوا ہے ۔ اس پس منظر میں تا حال لاپتہ تین افراد کے لئے بھی تلاشی مہم دوبارہ شروع کر دی گئی ہے ۔
یاد رہے موسلا دھار برسات کی وجہ گزشتہ مہینے شیرور میں جو زبردست لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی اس میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت جملہ 11 افراد لا پتہ ہو گئے تھے ۔ کئی دن تک چلائی گئی تلاشی مہم کے دوران 8 لاشیں بازیافت ہوئی تھیں مگر کیرالہ کی ایک لاری، اس کے ڈرائیور ارجن کے علاوہ مقامی شخص لوکیش اور جگن ناتھ کا کوئی پتہ نہیں چلا تھا ۔ بے انتہا بارش اور ندی میں طغیانی کے ساتھ انتہائی تیز زیریں لہروں کی وجہ سے أرمی، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، نیوی اور ماہر غوطہ خوروں کی ٹیموں کی ان تھک کوششوں کے باوجود لاپتہ افراد اور لاری کا پتہ لگانے میں کامیابی نہیں ملی تھی ۔ بالآخر عارضی طور پر تلاشی مہم روک گئی تھی ۔
کل انکولہ کاروار کے رکن اسمبلی ستیش سئیل کی نگرانی میں ماہر غوطہ خور ایشور ملپے نے گنگاولی ندی پھر ایک بار ڈبکیاں لگائیں تو لاپتہ لاری کا جیک اس کے ہاتھ لگا ۔ موقع پر موجود لاری کے مالک نے بھی تصدیق کی کہ یہ اسی لاری کا جیک ہے جو چٹان کے ملبے کے ساتھ ندی میں بہہ گئی تھی ۔
کل کی کوشش میں ندی کے اندر لاری گم ہونے کا ثبوت ہاتھ آنے پر آج ایشور ملپے کے دیگر ساتھیوں نے بھی ندی میں غوطہ خوری کرتے ہوئے لاری دیگر باقیات اور ڈرائیور ارجن کے علاوہ دیگر دو گم شدہ افراد کو تلاش کرنے کی مہم شروع کی ۔
سمجھا جاتا ہے کہ برسات زور ختم ہونے کی وجہ سے گنگاولی ندی میں پانی کی سطح اور بہاؤ میں اچھی خاصی کمی آئی ہے اور تلاشی مہم کے لئے یہ ایک بہترین موقع ہے۔ اس طرح امید کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ یہ کوشش نتیجہ خیز ثابت ہوگی